فضل گیلانی ۔۔۔۔۔ نہ دیکھنا تھا جو پیہم دکھائی دیتا ہے

نہ دیکھنا تھا جو پیہم دکھائی دیتا ہے
عجیب خوف کا عالم دکھائی دیتا ہے

خرابی تیری نظر میں نہیں ہے ،دل میں ہے

اسی لیے تو تجھے کم دکھائی دیتا ہے

یہ اب جو بادِ صبا بھی سموم جیسی ہے

فلک زمین سے برہم دکھائی دیتا ہے

پتنگیں اڑنے لگی ہیں چھتوں پہ چاروں طرف

بہار آنے کا موسم دکھائی دیتا ہے

سبھی کی آنکھ نہیں ہوتی دیکھنے والی

کسی کسی کو مرا غم دکھائی دیتا ہے

گزر گیا ہے چمن سے ابھی ابھی سیّد

کہ برگ و بار پہ کچھ نم دکھائی دیتا ہے

Related posts

Leave a Comment