مدحت الاختر ۔۔۔ چاندنی رات کا مجرم ہے سزا دو اس کو

چاندنی رات کا مجرم ہے سزا دو اس کو
بند کمرے میں وہ سویا ہے جگا دو اس کو

کیوں بھٹکتا ہے بھرے شہر کی سڑکوں پہ عبث
آبلہ پا ہے وہ صحرا  کا پتا دو اس کو

جب بہار آئے گی ہر پھول سنہرا ہو گا
درد سونا ہے زمینوں میں دبا دو اس کو

پیرہن بھیگ چکا میرے خیالوں کا بہت
اپنے جلتے ہوئے پیکر پہ سُکھا دو اس کو

وہ اکیلا ہی تو اس دشتِ تمنا میں نہیں
اس کا سایہ بھی جھلستا ہے دکھا دو اس کو

Related posts

Leave a Comment