مظفر حنفی ۔۔۔ اب اتنا بُرد بار نہ بن میرے ساتھ آ

اب اتنا بُرد بار نہ بن میرے ساتھ آ
بدلیں گے مل کے چرخِ کہن میرے ساتھ آ

پیوندِ خاک ہونا ہے بارے ابھی نہیں
پھیلا ہوا ہے نیل گگن میرے ساتھ آ

پلکیں بچھی ہیں میری ہر اِک موجِ آب میں
اس پالکی پہ چاند کرن میرے ساتھ آ

اے روحِ بے قرار، ابھی جان مجھ میں ہے
زخموں سے چور چور بدن میرے ساتھ آ

ویسے بھی اپنے دستِ ہنر کھا رہے ہیں زنگ
پھیکا پڑا ہے رنگِ چمن میرے ساتھ آ

سچ بولنے کا تجھ کو بڑا اشتیاق ہے
اچھا تو سر سے باندھ کفن میرے ساتھ آ

یاروں نے انقلاب تو نیلام کر دیے
اب چھوڑ کر یہ دار و رسن میرے ساتھ آ

Related posts

Leave a Comment