اب اتنا بُرد بار نہ بن میرے ساتھ آ
بدلیں گے مل کے چرخِ کہن میرے ساتھ آ
پیوندِ خاک ہونا ہے بارے ابھی نہیں
پھیلا ہوا ہے نیل گگن میرے ساتھ آ
پلکیں بچھی ہیں میری ہر اِک موجِ آب میں
اس پالکی پہ چاند کرن میرے ساتھ آ
اے روحِ بے قرار، ابھی جان مجھ میں ہے
زخموں سے چور چور بدن میرے ساتھ آ
ویسے بھی اپنے دستِ ہنر کھا رہے ہیں زنگ
پھیکا پڑا ہے رنگِ چمن میرے ساتھ آ
سچ بولنے کا تجھ کو بڑا اشتیاق ہے
اچھا تو سر سے باندھ کفن میرے ساتھ آ
یاروں نے انقلاب تو نیلام کر دیے
اب چھوڑ کر یہ دار و رسن میرے ساتھ آ