مظفر حنفی ۔۔۔مولا خشک آنکھیں تر کر دے مارچ 3, 2021مارچ 3, 2021 نويد صادق مولا خشک آنکھیں تر کر دے جھولی جھولی موتی بھر دے شہپر دے بازو کٹنے پر اونچا رہنے والا سر دے انکھوے پھر سے پھوٹ رہے ہیں زخمی ڈالی کو خنجر دے آگ زنوں کے دل کو پانی ہم بے گھر لوگوں کو گھر دے خوشبو لٹ جاتی ہے ساری رنگ نہیں ہم کو پتھر دے مر جائیں گے بے تیشہ بھی تیشہ دے تو دستِ ہنر دے تتلی مانگ رہی ہے خوشبو پھول دعا کرتے ہیں پردے