معین ناصر ۔۔۔ وہ سراپا رہا سہا اُس کا

وہ سراپا رہا سہا اُس کا
منتظر ہو گا آئنہ اُس کا

عشق اُس نے کبھی کیا ہو گا
رکھ رکھاؤ بتا گیا اُس کا

اُس کا ملنا محال تھا، یہ تو
خوشبوؤں نے دیا پتہ اُس کا

وہ کہانی عجب کہانی تھی
تن بدن سٹپٹا گیا اُس کا

اور پھر سوچنے لگا ناصر
کون در کھٹکھٹا گیا اُس کا

Related posts

Leave a Comment