دیکھے گا جو تجھ رُو کو سو حیران رہے گا وابستہ ترے مُو کا پریشان رہے گا منعم نے بِنا ظلم کی رکھ گھر تو بنایا پر آپ کوئی رات ہی مہمان رہے گا چھوٹوں کہیں ایذا سےلگا ایک ہی جلاد تا حشر مرے سر پہ یہ احسان رہے گا چمٹے رہیں گے دشتِ محبت میں سر و تیغ محشر تئیں خالی نہ یہ میدان رہے گا جانے کا نہیں شور سخن کا مرے ہرگز تا حشر جہاں میں مرا دیوان رہے گا دل دینے کی ایسی حَرَکت اُن نے نہیں کی جب تک جیے گا میر پشیمان رہے گا
Related posts
-
حفیظ جونپوری ۔۔۔ ادا پریوں کی صورت حور کی آنکھیں غزالوں کی
ادا پریوں کی، صورت حور کی، آنکھیں غزالوں کی غرض مانگے کی ہر اک چیز ہے... -
ماجد صدیقی ۔۔۔ وہ چنچل جب سے میرا ہو گیا ہے
وہ چنچل جب سے میرا ہو گیا ہے خدا بھی میرے اندر آ بسا ہے وہ... -
محمد علوی ۔۔۔ ہزاروں لاکھوں دلی میں مکاں ہیں
ہزاروں لاکھوں دلی میں مکاں ہیں مگر پہچاننے والے کہاں ہیں کہیں پر سلسلہ ہے کوٹھیوں...