نائیلہ راٹھور ۔۔۔ کچھ بھی تو زندگانی میں ویسا نہیں رہا

کچھ بھی تو زندگانی میں ویسا نہیں رہا
تھا مان جس پہ اب وہی رشتہ نہیں رہا

خوابوں نے نیند میں کئی رستے بنا لیے
دل تک جو جا سکے وہی رستہ نہیں رہا

معدوم کر دیا ہے سبھی کچھ تو وقت نے
افسوس کوئی نقشِ گزشتہ نہیں رہا

رکھتا ہے بغض دل میں وہ یہ جانتی ہوں میں
پہلے سا مجھ سے گرچہ کبیدہ نہیں رہا

آئے گا لوٹ کر نہ پکاریں گے ہم اسے
سب کچھ رہا وہیں ترا وعدہ نہیں رہا

Related posts

Leave a Comment