نئے کرونا وائرس کی وبا کے حوالے  سے بارہ عدد  غلط فہمیاں ۔۔۔ رحمان حفیظ

 نئے کرونا وائرس کی وبا کے حوالے  سے بارہ عدد  غلط فہمیاں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غلط فہمی نمبر  ایک
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان میں  کرونا کے کیسز بہت کم ہیں؟
نہیں ۔۔۔ پاکستان میں  پچھلے چاردنوں  کے دوران مریضوں کی تعداد  تین سے چار گنا بڑھ گئی ہے  جو خطر ناک ترین ہے۔ مزید خطرناک بات یہ ہے کہ  نئے مریض  مقامی طور پر وائرس کا شکار ہوئے ہیں۔  اضافے کی  اس شرح پر قابو نہ پایا گیا تو   طبی سہولتیں نا کافی ہوجائیں گی۔ 
غلط فہمی نمبر  دو
۔۔۔۔۔۔۔
کرونا مریض سے سامنا ہوتے ہی آپ کو بھی کرونا لگ جاتا ہے؟
نہیں ۔۔۔  سامنا  ہونے کے باوجود جب تک  مریض کی سانس کا مواد  آپ کے گلے تک نہیں پہنچتا تب تک  وائرس حملہ نہیں کرسکتا اور عام  ماسک اس  بچاؤ کے لئے کافی ہے۔  چھینک اور تھوک بیماری پھیلنے کے بڑے ذرائع ہیں تاہم    آپ  کووائرس لگنے کے لئے مریض  کی موجودگی ضروری نہیں۔ اگر مریض نے اپنے آلودہ یاتھوں سے  کسی چیز کو چھوا تو  جراثیم اس چیز سے بھی لگ سکتا ہے اسی لئے  مریض اور عام آدمی دونوں کو اپنے ہاتھوں کو بار بار دھوتے رہنا چاہیے۔  آئسولیشن میں بھی  مکمل  احتیاط یہ ہے  کہ   گھر کی وہ تمام  چیزیں جن پر مسلسل ہاتھ لگتے رہتے ہیں انہیں  ترجیحا  الکحل ملے سینی ٹائزر یا پھر  ڈیٹول ملے پانی  اور  سرف  ملے کپڑے سے   کبھی کبھار صاف کرتے رہنا چاہیے مثلا  کمپیوٹر کی-بورڈ، موبائل فون  ، دروازوں کے کنڈے تالے  ،  صوفوں کرسیوں کے بازو اور   باتھ روم کی ٹونٹیاں وغیرہ۔  اگر اتنی احتیاط  کے مواقع نہ ملتے ہوں تو اس صورت میں قسم کھا لیں کہ  آپ نے کسی صورت   اپنا ہاتھ اپنے منہ کی جانب لے کر  نہیں جانا۔ اس طرح آپ وائرس سے محفوظ رہیں گے
غلط فہمی نمبر   تین 
۔۔۔۔۔۔۔
کرونا کا   دوسرامطلب موت ہے؟
نہیں ۔۔۔  نہیں ، مناسب طبی سہولیات ہوں تو  1000  میں سے صرف چار وہ مریض فوت ہوتے ہیں جن کی عمر  60 سال تک ہو۔   60  سال سے زیادہ عمر کے وہ لوگ جو بہت صحت مند ہیں وہ بھی بچ جاتے ہیں تاہم جنہیں دل،  سانس  ، جگریا بلڈ پریشر کی بیماری   ہو ان کے  لئے کچھ خطرہ  ہے۔  ان میں سے بھی  سب سے زیادہ اموات  انہی لوگوں  کی ہوئیں  جن کی عمریں 80 سال سے متجاوز ہیں۔ اس لئے کرونا سے   خوف زدہ ہونے کی بجائے اس کے مقابلے کا سوچا جائے۔ مقابلہ زیادہ  سے زیادہ احتیاط  ،   بہترین قوتِ ارادی ، ابھی سے اس کے مقابلے کی تیاری اور  مناسب   غذائی   مدد سے ممکن ہے۔
غلط فہمی نمبر چار
۔۔۔۔۔۔۔
میں تو آئسولیشن میں ہوں ،  بس قریبی دکان  یا سٹور تک جاتا ہوں !!
نہیں  ۔۔۔ اگر آپ گھر سے باہر نکلے تو آپ  آئسولیشن میں نہیں ہیں۔   گھر میں صرف ایک آدھ ہی فرد ایسا ہونا  چاہیئے  جو سخت مجبوری میں  باہر نکلے اور جلد سے جلد واپس آئے۔ اس کی عمر  ترجیحا 50 سال سے کم ہو۔   کسی سے مجبوری میں ہی بات کرے ،  کسی سے ہاتھ ملانا اور تین فٹ سے کم فاصلہ رکھنا  شدید غلطیاں ہیں۔ ماسک پہن لینا  زیادہ محفوظ بناتا ہے۔   ایسا شخص  آتے ہی  اچھی طرح ہاتھ دھوئے   اور گھر کے افراد  خاص طور سے  جسمانی طور پر ہمیشہ فاصلہ رکھا کرے۔  آتے جاتے کپڑے بھی بدلے تو  بہتر رہے گا۔
غلط فہمی نمبر   پانچ
۔۔۔۔۔۔۔
اٹلی  میں صورت حال  کنٹرول سے باہر ہے؟
نہیں ۔۔۔ اٹلی میں   نئے کیسز  کے سلسلے میں حوصلہ افزا خبریں آئی ہیں لیکن   معمر شہریوں  کی اموات کا سلسلہ جاری ہے۔
غلط فہمی نمبر   چھ
۔۔۔۔۔۔
چین نے  میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ   رک گیا؟
نہیں، کل بھی وہاں 78 نئے مریض  رجسٹر ہوئے  اور سات اموات ہوئیں تا ہم  ووہان شہر میں  نئے کیس آنے بند ہو چکے ہیں۔
غلط فہمی نمبر   سات
۔۔۔۔۔۔۔
امریکہ  میں  اس وقت  کرونا کنڑول میں ہے؟
نہیں ۔۔۔ امریکہ میں  کیسز میں نا قابلِ یقین تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ تعداد کے اعتبار سے وہاں  کیسز  کی تعداد دنیا میں تیسرے نمبر پر پہنچ چکی ہے اور بہترین  میڈیکل سہولیات کے باوجود    27 نئی اموات کو ملا کر  کل  600 لوگ فوت ہو چکے ہیں۔ صحت یابی کی شرح بھی  فی الحال بہت کم ہے۔  ایران نے امریکی امداد  کی پیشکش ٹھکراتے ہوئے کہا ہے کہ  امریکہ کے مقابلے میں ہم  خود جلد کرونا پر قابو پالیں گے۔
غلط فہمی نمبر   آٹھ
۔۔۔۔۔۔۔
اس وقت پوری دنیا میں  کرونا ایمر جینسی ہے؟
نہیں۔۔۔ بر اعظم افریقہ میں کرونا کیسز بہت کم ہیں ۔ 
غلط فہمی نمبر   نو
۔۔۔۔۔۔۔
عیسائیوں کے مقدس شہر ویٹیکن سٹی کو  کرونا کے زیاد کیسز کی وجہ سے بند کیا گیا؟
نہیں ۔۔۔ وہاں کرونا کا صرف ایک کیس ہے۔ بندش خطرے کے پیش  نظر ہوئی۔
غلط فہمی نمبر   دس
۔۔۔۔۔۔۔
جنگ زدہ علاقے کرونا سے زیادہ متاثر ہیں؟
نہیں ۔۔۔  کشمیر،  فلسطین،   شام  اور افغانستان   اب تک  کرونا سے  بہت کم متاثر ہوئے ہیں۔
غلط فہمی نمبر   گیارہ
۔۔۔۔۔۔۔
ملیریا کی دواؤں  سے کرونا کا علاج ممکن ہے جیسا کہ صدر ٹرمپ کا دعویٰ ہے؟
کرونا کے مریض کی آخری سٹیج یعنی فائبروسز میں کئی چینی، جاپانی، آیورویدک دوائیں اور سٹیرائڈز  مجبوری میں ا ستعمال کیے جا رہے  ہیں اور کچھ   مریضوں کو فائدہ بھی  ہو رہا ہے تاہم یہ  علاج ایف ڈی اے کی  منظوری کے خلاف ہیں۔ نائجیریا کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ  وہاں ملیریا کی دوائی تین مریضؤں میں زہریلی ثابت ہوئی۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہر دوا کا  اثر مریض کی جسمانی صحت  پر منحصر ہے۔   کرونا کی  ویکسین اٹھارہ ماہ کے بعد آنے کا امکان ہے۔  اس سے پہلے کوئی معجزہ ہی ممکن ہے۔
غلط فہمی نمبر   بارہ
۔۔۔۔۔۔۔
کسی بھی اینٹی سیپٹک محلول  جیسے  ڈیٹول سے سینی ٹائزر بنایا جا سکتا ہے؟
نہیں ۔۔۔ سینیٹائزر صرف الکحل سے بنتا ہے۔ اس الکحل کی طاقت 70 سے 99  ہونی چاہیے تاکہ فورا ً ہاتھوں کی صفائی کر کے  ہوا میں اُڑ جائے۔  اور سینیٹائز  میں 60 فیصد الکحل  ہونا ضروری ہے۔ نان الکحلک سینیٹائزر ایک فضول  چیز ہے  کیونکہ اس کے بعد بھی  پانی اور صابن کا استعمال ضروری ہوتا ہے  ۔  میڈیکل سٹور سے ملنے   والا”   ڈی نیچرڈ سپرٹ ”  یا  آٹو سپئر پارٹس کی دکان سے ملنے والا   محلول ” ایتھونول ” دونوں  سینیٹائز میں  استعمال کئے جا سکتے ہیں۔  ڈیٹول   عام طور پر سینیٹائز میں نہیں ملایا جاتا  اور  ڈیٹول ملا پانی بھی   جلد  پر براہ راست  استعمال کرنا مشکلات کا باعث ہو سکتا ہے۔

Related posts

Leave a Comment