عجم سے اشک عرب کی زمین تک پہنچے
مرا پیام رسولِ امین تک پہنچے
بہ فیضِ شاہِ جہاں گیر عزتیں پائیں
کئی جزیرے ہماری جبین تک پہنچے
اب اس سے بڑھ کے محبت ہو کیا؟ قصیدہ کیا؟
حضور عرشِ معلیٰ نشین تک پہنچے
نبیِ کی باتیں سنو اور آگے پھیلاؤ
وفورِ غارِ حرا ہر زمین تک پہنچے
سنا وداع کے خطبے میں بلّغو عنی
صحابہ گھر سے چلے اور چین تک پہنچے
ادھر حضور کی ناموس کی صدا آئی
ادھر ہمارے قدم اٹھ کے زین تک پہنچے
معوذ اور معاذ اپنے پیر کی خاطر
صغر سنی میں صفِ اولین تک پہنچے