احمد محسود ۔۔۔ تجھے دکھ ہے جو میری رایگانی کا

تجھے دکھ ہے جو میری رایگانی کا
کوئی صورت، کوئی حل بے کرانی کا

مجھے خدشہ، مرے بچوں کا کیا ہوگا
مجھے دکھ دن بہ دن گرتی جوانی کا

کوئی سازش محّلاتی ہے درپردہ
کہ مصنوعی ہے یہ بحران پانی کا

اسی کے ہاتھ میں ہیں ڈوریاں سب کی
کہانی کار سے پوچھو کہانی کا

ہمیشہ کال ہی پر بات ہوتی ہے
کبھی دیدار بھی ہو یار جانی کا

کہاں کا تیر کس کو آ لگے احمد
کہاں ، کب خاتمہ ہو زندگانی کا

Related posts

Leave a Comment