احمد محسود ۔۔۔ نڈر تھے ہم سو بے خوف و خطر آئے

نڈر تھے ہم سو بے خوف و خطر آئے جنوں کی وادیوں سے بھی گزر آئے تماشا بین پھر بھی خوش نہیں ہم سے اگرچہ پابجولاں رقص کر آئے خموشی ہے‘ سبھی پر خوف طاری ہے غنیمت ہے کوئی آہٹ اگر آئے اداسی کو بھی درکار ایک کاندھا تھا محبت والے اس قابل نظر آئے کہاں تحقیق کی زحمت گوارا کی ہجومِ شہر میں محوِ سفر آئے منڈیروں پر پرندے تک نہیں آتے وراثت میں ہی ایسے بام و در آئے مرے آنگن میں ہے اک پیڑ وحشت کا اسی…

Read More

احمد محسود ۔۔۔ تجھے دکھ ہے جو میری رایگانی کا

تجھے دکھ ہے جو میری رایگانی کا کوئی صورت، کوئی حل بے کرانی کا مجھے خدشہ، مرے بچوں کا کیا ہوگا مجھے دکھ دن بہ دن گرتی جوانی کا کوئی سازش محّلاتی ہے درپردہ کہ مصنوعی ہے یہ بحران پانی کا اسی کے ہاتھ میں ہیں ڈوریاں سب کی کہانی کار سے پوچھو کہانی کا ہمیشہ کال ہی پر بات ہوتی ہے کبھی دیدار بھی ہو یار جانی کا کہاں کا تیر کس کو آ لگے احمد کہاں ، کب خاتمہ ہو زندگانی کا

Read More

احمد محسود

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم جب عطا مجھ کو نعت ہوتی ہے معتبر میری ذات ہوتی ہے نعت جو لکھتا ہوں تو لگتا ہے میری آقاؐ سے بات ہوتی ہے اسمِ احمد لیا اندھیرے میں یوں اندھیرے کو مات ہوتی ہے نعت کے یوں بہت تقاضے ہیں لازمی احتیاط ہوتی ہے سبز گنبد پہ ہے نظر احمد خوب رو کائنات ہوتی ہے ………….. غزل میں اگرچہ گھماؤ میں ہوں لگ رہا ہے بہاؤ میں ہوں میں ہوں زیرِ اثر کسی کے میں کسی کے دباؤ میں ہوں تند…

Read More