اسحاق وردگ ۔۔۔ رات ہوتے ہی چل پڑوں گا میں

رات ہوتے ہی چل پڑوں گا میں
شہر میں شام تک رہوں گا میں

نئے چہروں کے ساتھ خوابوں میں
خود سے ہر موڑ پر ملوں گا میں

زندہ رہنے کی خاص خواہش میں
عشق کی آگ میں جلوں گا میں

میں اگر وجد سے نکل آیا
راز کی بات ہی کروں گا میں

مجھ سے میں نے کبھی نہیں ملنا
راستہ دیکھتا رہوں گا میں

شہرِ دلی! تری فضاؤں میں
میر صاحب سے مل سکوں گا میں؟

کیا کبھی ذات کی خموشی میں
اپنی آواز کو سنوں گا میں

اک نجومی نے کل بتایا ہے
بے وفائی سے ہی مروں گا میں

Related posts

Leave a Comment