اعجاز کنور راجہ ۔۔۔ گھونگرو دیکھتا ہے، رقص کا ڈھب دیکھتا ہے

گھونگرو دیکھتا ہے، رقص کا ڈھب دیکھتا ہے
دیکھنے والا کہاں اس کا سبب دیکھتا ہے

خواب میں جشنِ طرب دیکھنے والا انساں
حرفِ ماتم نہ کوئی نالۂِ شب دیکھتا ہے

جس طرف اہلِ بصیرت کی نظر اْٹھتی ہے
جس کو آنکھیں بھی میسّر ہیں وہ کب دیکھتا ہے

تیسری آنکھ سلامت ہو تو سونے والا
جو بھی اطراف میں موجود ہو سب دیکھتا ہے

نیند میں خواب کا منظر تو سبھی دیکھتے ہیں
جاگنے والا مگر خواب عجب دیکھتا ہے

وقت بازار میں لے آتا ہے چپ چاپ مجھے
پھر مری جیب نہیں اپنی طلب دیکھتا ہے

ہم بھی لوگوں کی طرح چین سے جی سکتے ہیں
ایک دھڑکا سا لگا رہتا ہے، رب دیکھتا ہے

اُس پہ طاری ہے فسوں شاہ کی خوشنودی کا
جو حقیقت ہو مورّخ اسے کب دیکھتا ہے

ہم سے بے نام ونسب لوگ کہاں جائیں کنور
دینے والا بھی اگر حسب و نسب دیکھتا ہے

Related posts

Leave a Comment