اعجاز کنور راجہ ۔۔۔ جانے کس سمت کوئی بابِ سفر کھولتا ہے

جانے کس سمت کوئی بابِ سفر کھولتا ہے سانس اکھڑتی ہے نہ اس رہ پہ قدم ڈولتا ہے ایک ہی وقت میںآنکھوں سے‘ بدن سے‘ لب سے اک وہی شخص محبت کی زباں بولتا ہے پھول کھل اٹھتے ہیں گلدان میں مرجھائے ہوئے لمس پوروں کا تحیّر کی گرہ کھولتا ہے پاؤں رکھتا ہے زمیں پر تو زمیں جھومتی ہے سانس لیتا ہے کہ وہ بادِ صبا جھولتا ہے اس کی خوشبو سے مہک اٹھتی ہے کمرے کی فضا پھول کھلتا ہے کہ وہ بندِ قبا کھولتا ہے جانچ لیتی…

Read More

اعجاز کنور راجہ ۔۔۔ گھونگرو دیکھتا ہے، رقص کا ڈھب دیکھتا ہے

گھونگرو دیکھتا ہے، رقص کا ڈھب دیکھتا ہے دیکھنے والا کہاں اس کا سبب دیکھتا ہے خواب میں جشنِ طرب دیکھنے والا انساں حرفِ ماتم نہ کوئی نالۂِ شب دیکھتا ہے جس طرف اہلِ بصیرت کی نظر اْٹھتی ہے جس کو آنکھیں بھی میسّر ہیں وہ کب دیکھتا ہے تیسری آنکھ سلامت ہو تو سونے والا جو بھی اطراف میں موجود ہو سب دیکھتا ہے نیند میں خواب کا منظر تو سبھی دیکھتے ہیں جاگنے والا مگر خواب عجب دیکھتا ہے وقت بازار میں لے آتا ہے چپ چاپ مجھے…

Read More