افضل گوہر ۔۔۔ اب کیا تمہیں بتائیں کہ کب خاک ہو گئے

اب کیا تمہیں بتائیں کہ کب خاک ہو گئے
تب پوچھنے کو آئے ہو جب خاک ہو گئے

اک گرد تھی کہ پڑ گئی اُجلے لباس پر
پھر یوں ہوا کہ نام ونسب خاک ہو گئے

مرتے ہوؤں نے سانس لئے اپنے آخری
اور اْس کے بعد نام ونسب خاک ہو گئے

کل تک میں دیکھتا تھا یہاں کیسے کیسے لوگ
اک ایک کرکے آخرش سب خاک ہو گئے

اْن کے بدن پہ کون سی مٹی کے رنگ تھے
مرنے سے جن کے عارض و لب خاک ہو گئے

Related posts

Leave a Comment