امتیاز انجم ۔۔۔ ڈر رہا ہوں نئی آگ سے

ڈر رہا ہوں نئی آگ سے
جو ہے روشن مِری آگ سے

جل رہے ہیں دیے بھی مگر
روشنی ہے تری آگ سے

خاک سے میں بھی پانی ہوا
جونہی نکلی پری آگ سے

میرے لب آج بھی سرخ ہیں
تیرے رْخسار کی آگ سے

آگ نفرت کی دل میں لیے
بھاگتے ہیں سبھی آگ سے

آگ سے تِیرگی کا وجود
جس طرح روشنی آگ سے

کیا ڈرے آدمی آگ سے
پھول ہوتی ہوئی آگ سے

نقرئی نقرئی روشنی
سرمئی سرمئی آگ سے
سرمدی آگ کیسے ملے
عشق کی سرسری آگ سے

الحذر الحذر الحذر
حسن کی عارضی آگ سے

میری اس شوخ سے دوستی
آب کی دوستی آگ سے

Related posts

Leave a Comment