امر مہکی ۔۔۔ دن چڑھنے کی کمرے میں ضیا بھی نہیں آئی

دن چڑھنے کی کمرے میں ضیا بھی نہیں آئی
کھڑکی سے تر و تازہ ہوا بھی نہیں آئی

آہٹ ترے جانے کی سنائی دی ذرا سی
پھر دل کے دھڑکنے کی صدا بھی نہیں آئی

دہلیز پہ تنہائی نے کیا پہرہ دیا ہے
آیا نہ کوئی ملنے ، صبا بھی نہیں آئی

کیا آگ سی دہکاتی رہی مجھ کو مسلسل
میں جلتا رہا اور جِلا بھی نہیں آئی

شاداب علاقوں ہی میں ہوتی رہی بارش
صحرا میں امر پیاسی گھٹا بھی نہیں آئی

Related posts

Leave a Comment