انعام اللہ خاں یقین … شبِ ہجراں کی وحشت کو تو اے بیداد کیا جانے

شبِ ہجراں کی وحشت کو تو اے بیداد کیا جانے
جو دن پڑتے ہیں راتوں کو مجھے تیری بلا جانے

جدا ہم سے ہوا تھا ایک دن جو اپنے یاروں میں
خبر پھر کچھ نہ پائی کیا ہوا واقع خدا جانے

نہ رکھ اے ابر تو سر پر ہمارے بار منت کا
وہ بادل اور جو آگ کو دل کی بجھا جانے

نہ رکھ اے دل تو امیدِ وفا وفا ان بے وفاؤں سے

خدا سے ہے وہ بیگانہ جو بت کو آشنا جانے

جنوں نے اس کے گل سے بلبلوں تک شور ڈالا ہے
یقیں سا ہو کوئی تب اس طرح دھومیں مچا جانے

Related posts

Leave a Comment