اکرم جاذب … تمام رات وہ مجھ سے الگ ہوا نہیں ہے

تمام رات وہ مجھ سے الگ ہوا نہیں ہے
یہ خواب ہے کہ حقیقت مجھے پتہ نہیں ہے

کسی کا لمس مسیحائی کر رہا ہے مری
سلگتا جسم بھی اب وقفِ ابتلا نہیں ہے

چھپا رہا ہے مجھے ڈھانپ ڈھانپ کر کس سے
ہمارے ساتھ اگر کوئی تیسرا نہیں ہے

میں چھو کے دیکھ رہا ہوں مہکتی سانسوں کو
یقین آنے لگا ہے کہ واہمہ نہیں ہے

ہمارے درمیاں اب کچھ نہیں رہا حائل
بدن ہے اور بدن کا اتہ پتہ نہیں ہے

تو کیا یہ پیار میں الہام ہو رہا ہے مجھے
تو کیا وہ واقعی شب بھر یہاں رہا نہیں ہے

میں کتنی دیر سے خود سے ہی لپٹا ہوں جاذب
یہ میرا عکس ہے اور مجھ پہ آئنہ نہیں ہے

Related posts

Leave a Comment