اکرم ناصر ۔۔۔ حقیقت اور ہوتی ہے ،فسانہ اور ہوتا ہے

حقیقت اور ہوتی ہے ،فسانہ اور ہوتا ہے
دلوں میں پھول کھلنے کا زمانہ اور ہوتا ہے

وہ کہتا ہے،کہ پتھر کا زمانہ لوٹ آئے گا
سمجھتا ہے ،کہ پتھر کا زمانہ اور ہوتا ہے

میں اس کی بات کو ، بس بات کی حد تک سمجھتا تھا
سمجھتا تھا ، بچھڑنے کا بہانہ اور ہوتا ہے

وہ جس سے بات کرتا ہے، حقیقت میں نہیں کرتا
حقیقت میں نہیں کرتا ، نشانہ اور ہوتا ہے

یہی ہے فرق کٹیا اور محل کے رہنے والوں میں
ہمارا اور ان کا آب ودانہ اور ہوتا ہے

مجھے کیا علم تھا اکرم نئی رت آنے والی ہے
نئی رت میں پرندوں کا ٹھکانہ اور ہوتا ہے

Related posts

Leave a Comment