اکرم ناصر ۔۔۔ تحریک نفاذ اردو کے سلسلہ میں لکھی گئی نظم

تحریک نفاذ اردو کے سلسلہ میں لکھی گئی نظم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فصاحت کے ، بلاغت کے ، جو موتی رول سکتا ہو
مرا محبوب ایسا ہو ، جو اردو بول سکتا ہو
مرا محبوب ایسا ہو ، جو اردو بول سکتا ہو

جو کر سکتا ہو باتیں استعاروں اور کنایوں میں
جو رمزوں اور تشبیہوں کی گرہیں کھول سکتا ہو
مرا محبوب ایسا ہو، جو اردو بول سکتا ہو

جسے معلوم ہو،کیا ، کب ،کہاں، ہے کس طرح کہنا
جو اپنی بات کو کرنے سے پہلے، تول سکتا ہو
مرا محبوب ایسا ہو ، جو اردو بول سکتا ہو

اسے آتا ہو لفظوں کے نگینے بر محل جڑنا
سخن ور ہو ، سماعت میں مری رس گھول سکتا ہو
مرا محبوب ایسا ہو، جو اردو بول سکتا ہو

جو کٹ سکتا ہو، ڈٹ سکتا ہو ، عزت اور حرمت پر
جو دب سکتا ، نہ ڈر سکتا، نہ اکرم ڈول سکتا ہو
مرا محبوب ایسا ہو، جو اردو بول سکتا ہو

Related posts

Leave a Comment