بشیر احمد حبیب ۔۔۔ کبھی جو ملنا حجاب رکھنا

کبھی جو ملنا حجاب رکھنا
نظر سے جاری خطاب رکھنا

لبوں پہ چپ کے گلاب رکھنا
یہ چہرہ روشن کتاب رکھنا

کبھی نظر سے کبھی سخن سے
یہ ہم پہ دہرا عذاب رکھنا

کسی کو خواہش سے پہلے ملنا
تو حسرتوں کے نصاب رکھنا
محبتوں کا صلہ محبت
یہ مختصر سا حساب رکھنا

عداوتوں کے سوال پر تم
محبتوں کے جواب رکھنا

Related posts

Leave a Comment