بشیر احمد حبیب ۔۔۔ ساون رت کی پہلی بارش تو اور میں

ساون رت کی پہلی بارش تو اور میں
رجم جھم میں جلنے کی خواہش تو اور میں

بادل برکھا ساون رت کا بھیگا گیت
موسم کی یہ گہری سازش تو اور میں

رات کے پچھلے پہر اک بادل کی چنگھاڑ
اس پر تیز ہوا کی پرسش تو اور میں

اس کے گال پہ رقصاں بوندیں کتنی خوش
میرا دل اور ہجر کی رنجش تو اور میں

بارش کی مدھم خوشبو رخساروں کے پھول
ہونٹوں سے ہونٹوں کی بندش تو اور میں

ان آنکھوں میں کاجل سے اک بھیگی شام
پہلے ہجر کی پہلی کاوش تو اور میں

بارش میں ان ہونٹوں پر اک بھیگا گیت
رک سی گئی تھی خون کی گردش تو اور میں

چھتری میں بارش سے بچنے کی خواہش
ٹپ ٹپ بوندیں ہونٹوں کی لرزش تو اور میں

بارش میں تصویر ہوا دیوانہ پن
وصل کی پہلی پہلی لغزش تو اور میں

Related posts

Leave a Comment