جانِ عالم … فغاں فغاں فغاں ابھی

فغاں فغاں فغاں ابھی
بندھا نہیں سماں ابھی

ابھی تھکا نہیں ہوں میں
چڑھوں گا سیڑھیاں ابھی

اسی جگہ پہاڑ تھا
کھڑا ہوں میں جہاں ابھی

ہوں لامکاں میں دربدر
نہیں ملا مکاں ابھی

دبا ہوا ہوں راکھ میں
ہوا نہیں دھواں ابھی

وہ آئی سرپھری ہوا
بجیں گی کھڑکیاں ابھی

ابھی ہَوا میں ہو میاں!
ہے دُور آسماں ابھی

سمجھ بہار آ گئی
سمجھ گئی خزاں ابھی

وہ در کھلا ، وہ آ گیا
ابھی کہاں ، کہاں ابھی

میں آپ سے نہیں ملا
کہ میں ہوں درمیاں ابھی

Related posts

Leave a Comment