ریاض ندیم نیازی ۔۔۔ احساس بڑھ چلا ہے بہت اب تھکان کا

احساس بڑھ چلا ہے بہت اب تھکان کا
کب تک اُٹھائے بوجھ زمیں آسمان کا

کتنے لیے ہوئے ہے وہ بے رحمیوں کے زخم
چہرہ بتا رہا ہے یہ بوڑھے کسان کا

دنیا کی جلتی دھوپ میں ماں کی دعا ہے ساتھ
سایہ ہے سر پہ میرے اُسی سائبان کا

کیوں اجنبی کی طرح یہاں مل رہے ہیں لوگ
میں بھی تو ایک فرد ہوں اس خاندان کا

ہر چیز بِک رہی ہے یہاں کوڑیوں کے دام
میں بھی ہوں اشتہار کسی کی دکان کا

بکھرے پڑے تھے جگنو ، حسیں تتلیوں کے خواب
منظر عجب تھا شہر میں امن و امان کا

کتنے گھروں کو اُس نے بچایا تھا سنگ سے
ٹوٹا ہے آج آئنہ جس کے مکان کا

Related posts

Leave a Comment