شبانہ عشرت ۔۔۔ یوں تو اپنی فطرت میں ہے یاروں سے دلداری بھی

یوں تو اپنی فطرت میں ہے یاروں سے دلداری بھی
تھوڑا تھوڑا سیکھ رہی ہوں دنیا سے عیاری بھی

لگتا ہے معصوم وہ کتنا اس پہ صورت پیاری بھی
ہنستے ہنستے ضرب لگائی دل پہ اس نے کاری بھی

پہلے جی بھر طنز اچھالو ، تیر چلاؤ نفرت کے
فرصت ہو تو کر لینا پھر تھوڑی سی غمخوار ی بھی

دل کی خیر منائیں کیسے، خود پہ قابو پاؤں کیا!
اک تو روپ سجیلا اس کا اس پہ نین کٹاری بھی

کہہ دو دنیا والوں سے یہ عشق ہے کوئی کھیل نہیں
دل پہ داؤ لگا رکھا تھا، جان کی بازی ہاری بھی

اک مدت سے دل کی بستی سوگ مناتی ہے کس کا
دن کا کٹنا ہی مشکل تھا، اس پہ رین ہے بھاری بھی

عیب ہزاروں مجھ میں بھی ہیں لاج کسی نے رکھ لی ہے
راز چھپا رکھا ہے اس نے، کی ہے پردہ داری بھی

عشرت جی یہ سخنوری ہے، اتنی بھی آسان نہیں
الفاظوں میں رنگ بھرو کچھ، سیکھو پھر فنکار ی بھی

Related posts

Leave a Comment