سید قاسم جلال ۔۔۔ ہر غم سے نجات ہو گئی ہے

ہر غم سے نجات ہو گئی ہے
اُن سے مری بات ہو گئی ہے

دل اتنا خموش تو نہیں تھا
کیا اِس کی وفات ہو گئی ہے

دن رات گزر کے مشکلوں سے
آسان حیات ہو گئی ہے

بولو کہ رہِ وفا میں مَر کے
جیتے ہو کہ مات ہو گئی ہے

وہ جدّوجہد ، جو تھی اضافی
کیوں حصّۂ ذات ہو گئی ہے؟

کیوں دن کو بھی اب کچھ آنکھ والے
کہتے ہیں کہ رات ہو گئی ہے

تم کیوں ہو جلال سے گریزاں
کیا کوئی بات ہو گئی ہے

Related posts

Leave a Comment