شہزاد احمد ۔۔۔ گزرنے ہی نہ دی وہ رات مَیں نے

گزرنے ہی نہ دی وہ رات مَیں نے
گھڑی پر رکھ دیا تھا ہات مَیں نے

فلک کی روک دی تھی مَیں نے گردش
بدل ڈالے تھے سب حالات مَیں نے

ذرا سی رہ گئی ہے عمر باقی
نبھانا ہے کسی کا ساتھ مَیں نے

مَیں اُس کی ذات میں گم ہو گیا ہوں
مٹا ڈالی ہے اپنی ذات مَیں نے

مری آنکھوں میں صحرا بس گیا ہے
کبھی دیکھے نہیں باغات مَیں نے

فلک کشکول لے کر آ گیا تھا
ستارے کر دیے خیرات میں نے

بڑی مشکل سے ہاتھ آئے تھے شہزادؔ
کہاں رکھے ہیں وہ لمحات مَیں نے

Related posts

Leave a Comment