شہزاد احمد ۔۔۔ نئی پود

نئی پود
۔۔۔۔۔۔
اُڑ کر گلِ نو بہار کی باس
آئی ہے اُداس وادیوں میں
کھلتے ہوئے سرکشیدہ پودے
ہاتھوں کو ہلا کر کہہ رہے ہیں
" اے دوڑتے وقت کے پیمبر!
جھکتے ہوئے پیڑ کو بتا دے
ٹوٹی ہوئی شاخ کو سنا دے
یخ بستہ سمندروں سے کہہ دے
ان کہر کے چادروں کے پیچھے
سورج کی تمازتیں جواں ہیں
اور وقت کے قافلے رواں ہیں"

Related posts

Leave a Comment