نئی پود
۔۔۔۔۔۔
اُڑ کر گلِ نو بہار کی باس
آئی ہے اُداس وادیوں میں
کھلتے ہوئے سرکشیدہ پودے
ہاتھوں کو ہلا کر کہہ رہے ہیں
" اے دوڑتے وقت کے پیمبر!
جھکتے ہوئے پیڑ کو بتا دے
ٹوٹی ہوئی شاخ کو سنا دے
یخ بستہ سمندروں سے کہہ دے
ان کہر کے چادروں کے پیچھے
سورج کی تمازتیں جواں ہیں
اور وقت کے قافلے رواں ہیں"
Related posts
-
اکرم سحر فارانی ۔۔۔ چھ ستمبر
ظُلمت کے جزیرے سے اَندھیروں کے رسالے آئے تھے دبے پاؤں اِرادوں کو سنبھالے دُشمن کے... -
حامد یزدانی ۔۔۔ سوالیہ اندیشے
سوالیہ اندیشے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس خزاں کی نئی اداسی کا رنگ کتنے برس پرانا ہے؟ زندگی مسکرا... -
خاور اعجاز ۔۔۔ امکان (نثری نظم) ۔۔۔ ماہنامہ بیاض اکتوبر ۲۰۲۳)
امکان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رات کو پیدا ہونے والی تاریکی روشنی کا مطالبہ کرتے ہُوئے گھبرا جاتی ہے...