عزیز فیصل ۔۔۔ سبھی لبوں پہ تبسم، اداس میرا دل

سبھی لبوں پہ تبسم، اداس میرا دل
مزاجِ کرب کا تیور شناس میرا دل

مقامِ شکر کہ کوئی تو میرا اپنا ہے
زمانہ تیرا سہی، میرے پاس میرا دل

غزل کی شاخ پہ اشکوں کا بور آتا ہے
نکالتا ہے جب اپنی بھڑاس میرا دل

میں مبتلا ہوں ترے عشقِ خاص میں کیونکر
جواز اس کے رکھے سو پچاس میرا دل

میں اپنے سینے کی دھک دھک پہ ناز کرتا ہوں
کہ پالتا نہیں خوف و ہراس میرا دل

یہی ہے میری فضیلت، یہی مرا اعزاز
ہمیشہ کرتا ہے حسنِ قیاس میرا دل

قبول کی گئی جب عرضداشت میری کہ رد
ہوا عزیز سراپا سپاس میرا دل

Related posts

Leave a Comment