عمر قیاز قائل ۔۔۔ آشنا میرے مری بات جو مانے ہوتے

آشنا میرے مری بات جو مانے ہوتے
ساتھ چلنے کے لیے آج زمانے ہوتے

تو مری راہ کی دیوار بنا ہے کب سے
ورنہ ہر لب پہ مرے آج فسانے ہوتے

کتنا انمول بِکا حُسن ترا گلیوں میں
میں ہی لے لیتا اگر پاس خزانے ہوتے

تُو شبِ غم کی اذیت سے جو گزرا ہوتا
دوست ایسے نہ ترے حیلے، بَہانے ہوتے

اَب جو آسائشیں حاصل ہیں تو یہ سوچتا ہُوں
کاش ہمراہ مرے دوست پُرانے ہوتے

فیصلہ جس نے بہت سخت سنایا قائل
کاش اُس نے مرے حالات بھی جانے ہوتے

Related posts

Leave a Comment