ہمارے گھر پہ کبھی سائبان پڑتا نہیں یہ وہ زمیں ہے جہاں آسمان پڑتا نہیں پڑاؤ کرتے چلے راہ میں تو چلنا کیا سفر ہی کیا ہے اگر ہفت خوان پڑتا نہیں بجھانی ہو گی ہمیں خود ہی اپنے گھر کی آگ کہیں سے آئے گی امداد جان پڑتا نہیں مزے میں ہو جو تمھیں بے زمین رکھا ہے کہ فصل اگاتے نہیں ہو، لگان پڑتا نہیں عطا خلوص نے کی ہے یقین کی دولت گمان اس کے مرے درمیان پڑتا نہیں ہم احتجاج کسی رنگ میں نہیں کرتے ہمارے خون سے کوئی نشان پڑتا نہیں
Related posts
-
محسن اسرار ۔۔۔ گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا
گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا یہ کوئی وقت ہے تیرے کمال کرنے کا برا... -
احمد فراز ۔۔۔ زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے تو محبت سے... -
فانی بدایونی ۔۔۔ آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ
آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ بچ گئی آنکھ دل پہ آئی چوٹ دردِ دل...