سعادت سعید ۔۔۔ برنگِ قیس

برنگِ قیس
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
برنگِ قیس دنیا میں کسے حاصل ہے آزادی
کہ جس ماحول میں رہتے ہیں اس میں
فکر کا مکتب کہ جذبے کے مکاتب
فرد کا مذہب اداروں کے مذاہب
اپنی آزادی کا دم بھرنے سے خائف ہیں
عوام الناس اک دوجے کے مغلوب و اسیر
خود سے بھی سہمے ہوئے
جیسے ان کے سر پہ چنگیزی سپاہ
ننگی تلواریں،دمکتی تیز سنگینیں لیے
ایستادہ ہوں
ذرا سی جنبش ِخاطر بھی ان کو
موت کے تاریک غاروں میں دھکیلے گی
یہی ان کا گماں ہے اور یہی ہے آسماں ان کا
معابد،ریڈیو ہوں یا ہو ٹی وی
مقاصد، روزنامے ہوں یا ہوں ادبی رسائل
یہ لازم ہے کہ ان پر ذکر آزادی نہ ہو
دردِ فریادی نہ ہو

ان کی روحوں کا تعفن
جسم بھی سارے غلیظ
رس رہا ہے ان سے خوں
یہ ہیولے ہیں گلے ناسور کے

استعارے کے لبادے میں خیالوں کا سفر
دائمی دیدہ وری
محتسب ہیں بے خبر
چند عاقل ان سے پا کر رہبری
عبرتوں کا درس دیتے ہی رہے

پَر عوام الناس
گہرے استعاروں کی خبر رکھتے نہیں
ان کے کانوں میں پگھلتے ہیں حروف
اور معانی کے پرندے ان سے کچھ کہتے نہیں

Related posts

Leave a Comment