عزیز فیصل ۔۔۔ وقت (مزاحیہ نظم)

وقت
(مزاحیہ نظم)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

رات کے دو بجے
آنکھ کھلنے پہ باذوق سرتاج سے
اُکھڑے لہجے میں غصے سے کہنے لگی لکھنوی اہلیہ
نامرادا !!!!  بھلا
شعر گھڑنے کا یہ کونسا وقت ہے؟

شعر سازی کےجھنجھٹ میں پڑتے ہوئے
مصرع تر کی ڈھیری کے شمشان پر
گلنے سڑنے کا یہ کونسا وقت ہے؟

ضد میں آتے ہوئے، سر کھپاتے ہوئے
چاہے غزلوں پہ غزلیں لکھو تم مگر
ضد پہ اڑنے کا یہ کونسا وقت ہے؟

"اےلڑاکا بلا! سن مری بھی ذرا
چاہے لڑتی جھگڑتی رہے تُو سدا
دشمن ِ شعر و فن! اے حریف ِسخن!
مجھ تخیل میں ڈوبے ہوئے کو بتا
مجھ سے لڑنے کا یہ کونسا وقت ہے؟"

جن خرافات کو
تو سمجھتا ہے اپنا ہنر، اپنا فن
میری اور میرے والد کی دانست میں
اک چول آدمی کا ہے دیوانہ پن
شوق سے تو بگڑتا رہے سارا دن
یوں بگڑنے کا یہ کونسا وقت ہے؟

گھپ اندھیرے میں چمگادڑوں کی طرح
کر تے جاتے ہو پرواز ِحرف و نوا
دیکھو دینے لگی ہوں تجھے واسطہ
تیرے دس نونہالوں کا میں، ظالما!
لوڈشیڈنگ بھری اس شبِ تار میں
شاعری کے چراغ ِالہ دین کو
اب رگڑنے کا یہ کونسا وقت ہے؟

Related posts

Leave a Comment