فیصل عظیم ۔۔۔ پیاس کی دیوی

پیاس کی دیوی______اشاروں کی اک رانی، سر کو ہلا کراور آنکھوں کو مٹکا کے بوتل دکھا کرلُبھاتی ہے سو طرح سے بار بارمیں ہر بار کہتا ہوں، میرے لیے تو نہیں، یہتو اک جھٹکے سے کارک اُڑا کر، ادا سےوہ بوتل سے اک دائرہ میری آنکھوں کے آگے بنا کرمجھے پھر دکھاتی ہےمگر میں اسے بےتاثر نگاہوں سے تکتا ہوںوہ مشروب شیشے میں بھرتی ہےاور آواز اُس کی سنا کرمجھے دیکھتی ہے، کن انکھیوں سے، گویااس آواز پر اُس کے شیشے میں ڈھل جاؤں گامیں کہتا ہوں قُلقُل ہے اچھی،…

Read More

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ فیصل عظیم

اس کے نور سے دنیا کا ایوان سجا ہے غارِ حرا نے رحمت کا دستور دیا ہے سوچو، تو صحرا کی ریت ہو آنکھ کا سرمہ آخر اُن قدموں کو ہاتھوں ہاتھ لیا ہے کیا قلزم، کیا دریا، ندّی، چاہِ زم زم دائی حلیمہ سے پوچھو سیرابی کیا ہے وہ دن، چشمِ شوق کی سیرابی کا وہ دن! حوضِ کوثر جس کا رستہ دیکھ رہا ہے مُشک نہیں لکھی تو لفظ معطّر کیوں ہیں شہد نہیں ٹپکا تو آنکھ سے ٹپکا کیا ہے ! اُن کو رحمت کا دیدار نہیں…

Read More

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ علی اصغر عباس

نقطہ در نقطہ کُرہ حلقہء نعلین میں ہے مرکزہ زیست کا جو قابَ قوسین میں ہے لوحِ اثبات پہ کندہ ہے حقیقت ساری زندگی تیرا پتہ شجرہء حسنین میں ہے حلقہء بزمِ محبت ہے مدینہ طیبہ سبطِ احمد کے جو یہ ورطہء سبطین میں ہے کعبے کی اوٹ سے جودیدہء حیران کھلا اس کی حیرت ہی یہاں جلوہء کونین میں ہے شش جہت نور اُجالے سے منور کرتا آج بھی قلزمِ برکات رواں رین میں ہے وقت ساکن ہی رہا شعبِ ابی طالب میں خامشی صامت و مغموم فغاں بین…

Read More

علی اصغر عباس … جہالت کی کھیتی!

جہالت کی کھیتی! ……………….. فراغت کی چلمن سے لپٹی اداسی جو ساکن خموشی میں صوتی ردھم ڈھونڈتی ہے سماعت کے در پہ صداؤں کی دستک نے خوابوں کو توڑا تو آنکھوں نے سب نیندیں بیزار لمحوں کی آتش میں جھونکیں اچانک سے بیدار ہونے کا ناٹک رچایا کہ اذنِ تکلم کو ترسی زبانوں پہ کانٹے پڑے ہیں گماں ہے گیانی نے جب آبِ گریہ سے قُفلِ فراست کو دھویا تو دیکھا کہ دانش کی کنجی لگی ہے سوالوں کے زنداں میں قیدی کبوتر بھی پر جھاڑتے ہیں کہ وہ بھی…

Read More

علی اصغر عباس ۔۔۔ چاندنی عکسِ منور ہی مرے دوست کا ہے

چاندنی عکسِ منور ہی مرے دوست کا ہے حسنِ ضوبار مصور ہی مرے دوست کا ہے سرو قامت جو میں ہوں پست قدامت ہو کر میرے شانوں پہ سجا سر ہی مرے دوست کا ہے موج در موج تحرک ہی لپک ہے اُس کی دل، جنوں خیز سمندر ہی مرے دوست کا ہے اُس کی آنکھوں کی اداسی سے زمستاں چھائے پیڑ اس رت میں ثمر ور ہی مرے دوست کا ہے مرغزاروں پہ ہے رخسارِ حیا کا سایہ موسمِ گل،رُخِ انور ہی مرے دوست کا ہے گفتگو اس کی…

Read More