سرِبازار ماضی ۔۔۔۔۔۔۔ یونس متین

سرِبازار ماضی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر شب ِہجراں چلی پھر شبِ ہجراں چلی گہنے پہن کر درد کی مشاّطگی سے تابناک اپنے ژولیدہ سوالوں کی طرف شرم آگیں زندگی کے اُن حوالوں کی طرف حافظے کی قید میں ہیں جو ابھی جو ابھی تاریخ کے دیوارو در پر درج ہیں یہ عجوزہ ہڈیوں کے کوسنے سہتی ہوئی تین سو سالوں سے جیتی آرہی ہے درد کے انبوہ پر تین سو سالوں کے ہاتھ تین سو ہاتھوں کے سال رینگتے ہیں اس کی زلف و چشم و لب پر بار بار روح میں…

Read More