سلمان باسط ۔۔۔ فقط نیستی ہو

فقط نیستی ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی دن زمانے سے باہر ملو گر تو تم کو بتاؤں کہ کتنے فسانے ہیں جو نارسائی کے دکھ سے جُڑے ہیں تمہیں یہ بتاؤں یہ جینا بھی انفاس کی آمدو شد نہیں ہے یہ اک دھونکنی ہے جو بس چل رہی ہے چلی جا رہی ہے بڑی کج روی سےبہے جا رہا ہے مری عمرِ پیہم کا ظالم بہاؤ کسی روز آؤ مگر یوں نہ ہو تم کسی روز آؤ تو دیکھو میں دیوارِ جاں کے پرے جا بسا ہوں جہاں پر نہ تم ہو…

Read More

سلمان باسط ۔۔۔ دنیا کو میں جھٹلاتا رہا ایسا نہیں تھا

دنیا کو میں جھٹلاتا رہا ایسا نہیں تھا تُو ایسا تھا پر دل نے کہا ایسا نہیں تھا یہ سچ ہے ترے ہجر کی افتاد سے پہلے میں ایسا نہیں تھا، بخدا ایسا نہیں تھا کچھ خندہ جبیں لوگ بھی رہتے تھے یہاں پر یہ شہرِ ستم خیز سدا ایسا نہیں تھا جو میں نے کہی جانِ گماں، بات تھی کچھ اور کچھ اور تھا جو تو نے سنا، ایسا نہیں تھا میں بھی کبھی شاداب سا اک پیڑ تھا باسط یہ شاخ، یہ پتے، یہ تنا ایسا نہیں تھا.

Read More

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ۔۔۔ سلمان باسط

صد شکر میرا رابطہ خیرالوریٰ سے ہے آقا سے اس غلام کی نسبت سدا سے ہے جلتے ہیں آج روح میں جو ان گنت چراغ اس روشنی کا سلسلہ غارِ حرا سے ہے کیا چند سانس عمر کی نقدی پہ انحصار میری بقا  درود کے آبِ بقا سے ہے رکھا ہے شرک اور عقیدت میں امتیاز اور یہ سبق ملا بھی مجھے مصطفےٰ(ص) ہے ان کا کرم ہے آج اگر سرفراز ہوں جو بھی ملا ہے آج تک ان کی دعا سے ہے

Read More