ذوالفقار نقوی … وقت

وقت ……… ٹھنی ہے وقت سے میری برابر سرعت ِ رفتار سے دونوں چلے ہی جا رہے ہیں اپنی راہوں پر، وہ مجھ سے بات کرتا ہے، نہ میں اُس سے کبھی بولا۔ ہوائوں کو لئے سر پر، مرے شانہ بشانہ ، دوڑتا ہے، ناچتا، آنکھیں دکھاتا ہے ۔ مسلسل اُس کی نظریں گھورتی ہیں، ڈھونڈتی ہیں میرے ہاتھوں کو ، کہ جن کے سائے میں ہےٹمٹماتا سا دیا روشن ، نہ جانے کون سا فانوس ہے جس پر ! مگر صدیوں سے روشن ہے رہے گا حشر تک روشن…

Read More