ذوالفقار نقوی … درد اپنے نہ یوں چھپایا کر

درد اپنے نہ یوں چھپایا کر اپنا حصہ مجھے بنایا کر میرے ہلکے سے اک تبسم پر آسماں سر پہ نہ اٹھایا کر بام و در راہ تکتے رہتے ہیں میرے گھر میں بھی آیا جایا کر جام و مینا سے جی نہیں بھرتا اب سمندر مجھے پلایا کر دل کی ٹیسوں سے جو نکلتا ہے اُس دھویں سے نظر ملایا کر آئنے ٹوٹ جائیں گے سارے پتھروں کو نہ یوں سجایا کر اے مرے درد آ گلے لگ جا مجھ سے نظریں نہ تو چرایا کر بُخل سے باز…

Read More

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ ذوالفقار نقوی

صلّوا کی صاد میں نہاں فرمانِ   نعت ہے صلِ علی کے ورد میں اعلانِ نعت ہے اس کِشتِ لالہ زار میں مصروف ہیں مَلک ہر ذی شعور دیکھئے دہقانِ نعت ہے مہکے ہوئے ہیں ذرّے رَفَعنا کے ذکر سے زِ ارض تا ثریا خیابانِ نعت ہے ہے نورِ مصطفیٰ سے زمانے میں روشنی سب کائنات شمعِ شبستانِ نعت ہے محشر میں ہو گی پرسشِ اعمال جس گھڑی کہہ دوں گا میرے پاس یہ دیوانِ نعت ہے کر کے وضو درود سے، فکریں سنوار کر لفظیں سجا رہا ہوں کہ میدانِ…

Read More

ذوالفقار نقوی

کھوجتا کیا ہے اندھیروں میں تفاہم کے دیے آ چراغوں میں لہو ڈال، اجالے ہوں گے

Read More

ذوالفقار نقوی … حسن سے تیرے کشیدیں گی سہارا کتنا

حسن سے تیرے کشیدیں گی سہارا کتنا ان بجھی آنکھوں سے ہو گا بھی گزارا کتنا رنگ بھر لائے ہو تصویر میں اتنے ،لیکن اس میں احساس کی نگری کا ہے گارا کتنا سر پہ ہر روز نئی اینٹ ہے لادی جاتی تو نے اے یار! مرا بوجھ اتارا کتنا شہر تَو روز چلی جاتی ہے غازہ مَل کر جانِ من! میرے لئے خود کو سنوارا کتنا ڈوبنے والے نے موجوں سے بس اتنا پوچھا یہ بتا دو کہ ہے اب دور کنارہ کتنا مسئلہ اتنا بڑا تو نہیں تھا…

Read More

ذوالفقار نقوی ۔۔۔ سوز و سازِ زندگی کوئی تری دُھن میں نہیں

سوز و سازِ زندگی کوئی تری دُھن میں نہیں سبز رَو کوئی شجر اس حجرۂ تن میں نہیں یہ فسوں کاری چلے گی کب تلک یوں، واعظا! کیوں زباں پر لا رہا ہے جو ترے من میں نہیں جس کی شاخوں پر کوئی اجڑا پرندہ آ بسے وائے ایسا اک شجر بھی تیرے آنگن میں نہیں ہر کسی پر تنگ ہیں کچھ اس طرح ارض و سما لگ رہا ہے رفتگاں بھی اپنے مدفن میں نہیں میری مٹی میں نمی باقی نہیں، اے کوزہ گر! یا کوئی تاثیر تیرے نغمۂ…

Read More

ذوالفقار نقوی … وقت

وقت ……… ٹھنی ہے وقت سے میری برابر سرعت ِ رفتار سے دونوں چلے ہی جا رہے ہیں اپنی راہوں پر، وہ مجھ سے بات کرتا ہے، نہ میں اُس سے کبھی بولا۔ ہوائوں کو لئے سر پر، مرے شانہ بشانہ ، دوڑتا ہے، ناچتا، آنکھیں دکھاتا ہے ۔ مسلسل اُس کی نظریں گھورتی ہیں، ڈھونڈتی ہیں میرے ہاتھوں کو ، کہ جن کے سائے میں ہےٹمٹماتا سا دیا روشن ، نہ جانے کون سا فانوس ہے جس پر ! مگر صدیوں سے روشن ہے رہے گا حشر تک روشن…

Read More