ذوالفقار نقوی

کھوجتا کیا ہے اندھیروں میں تفاہم کے دیے آ چراغوں میں لہو ڈال، اجالے ہوں گے

Read More

ذوالفقار نقوی … حسن سے تیرے کشیدیں گی سہارا کتنا

حسن سے تیرے کشیدیں گی سہارا کتنا ان بجھی آنکھوں سے ہو گا بھی گزارا کتنا رنگ بھر لائے ہو تصویر میں اتنے ،لیکن اس میں احساس کی نگری کا ہے گارا کتنا سر پہ ہر روز نئی اینٹ ہے لادی جاتی تو نے اے یار! مرا بوجھ اتارا کتنا شہر تَو روز چلی جاتی ہے غازہ مَل کر جانِ من! میرے لئے خود کو سنوارا کتنا ڈوبنے والے نے موجوں سے بس اتنا پوچھا یہ بتا دو کہ ہے اب دور کنارہ کتنا مسئلہ اتنا بڑا تو نہیں تھا…

Read More

ذوالفقار نقوی

شام ہوتے ہی آ گیا مہماں رات کٹنے کا اب نہیں امکاں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجموعہ کلام: اجالوں کا سفر اردو فائونڈیشن ممبئی ۲۰۱۳ء

Read More