ذوالفقار نقوی … حسن سے تیرے کشیدیں گی سہارا کتنا

حسن سے تیرے کشیدیں گی سہارا کتنا
ان بجھی آنکھوں سے ہو گا بھی گزارا کتنا

رنگ بھر لائے ہو تصویر میں اتنے ،لیکن
اس میں احساس کی نگری کا ہے گارا کتنا

سر پہ ہر روز نئی اینٹ ہے لادی جاتی
تو نے اے یار! مرا بوجھ اتارا کتنا

شہر تَو روز چلی جاتی ہے غازہ مَل کر
جانِ من! میرے لئے خود کو سنوارا کتنا

ڈوبنے والے نے موجوں سے بس اتنا پوچھا
یہ بتا دو کہ ہے اب دور کنارہ کتنا

مسئلہ اتنا بڑا تو نہیں تھا پر کچھ لوگ
میرے دشمن سے ملے اور ابھارا کتنا

ہے خبر تجھ کو زمانہ نہیں تیرا نقوی
تجھ کو پھر بھی ہے مگر زعم یہ پیارا کتنا

Related posts

Leave a Comment