اکرم کنجاہی ۔۔۔ تنویر انور خان ( مضمون)

تنویر انور خان

کراچی میں مقیم معروف افسانہ نگار تنویر انور خان ایک میڈیکل ڈاکٹر ہیں۔اُن کے شریکِ حیات ڈاکٹر محمد انور خان بھی ایک با ذوق شخصیت اور جانے پہچانے آئی سرجن ہیں۔حال ہی میں اُن کی دو تازہ افسانوی کتب کانچ کے ٹکڑے اور ٹوٹا پتہ کے نام سے منظر عام پر آئی ہیں۔ قبل ازیں اُن کے آٹھ افسانوی مجموعے شائع ہو چکے ہیں جن میں زنجیریں، پرچھائیں اور عکس، پانی کا بلبلہ،میت رے،ہلالی کنگن، بے قیمت،شگون کے پھول، وہ کاغذ کی کشتی، وہ بارش کا پانی شامل ہیں۔ڈاکٹر تنویر ایک کہنہ مشق ادیبہ ہیں۔ بہت عرصہ سے لکھ رہی ہیں مگر اپنی پیشہ ورانہ اور خانگی مصروفیات کے سبب بر وقت کتب کی اشاعت کا اہتمام نہیں کر سکی تھیں مگر گزشتہ تین چار برسوں میں اُن کے دس افسانوی مجموعے اوپر تلے اشاعت پذیر ہوئے ہیں۔ اِس طرح اب وہ کثیر تعداد میں افسانوی کتب کی مصنفہ ہو گئی ہیں۔ بے حد سادہ، عام فہم اور رواں دواں اسلوب میں لکھتی ہیں۔چوں کہ پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں، خواتین سے ملنا، اُن کے مسائل سننا، اُن کے پیشہ ورانہ فرائض میں شامل رہا ہے،اِس لیے انہیں کہانیاں تلاش نہیں کرنا پڑتیں۔ اُن کے ہاں موضوعات کی کمی نہیں ہے۔ اکثر مرکزی کردار کے طور پر خواتین ہی ان کے افسانوں میں جلوہ گر ہوتی ہیں۔ موصوفہ کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ جس خاتون سے بھی گفتگو کرتی ہیں، اُس کے مکالمے ذہن نشین ضرور کر لیتی ہیں یوں انہیں معلوم ہے کہ کس طبقے کی خواتین کس لب و لہجے میں گفتگو کرتی ہیں۔ اُن کے افسانوں کے اکثر مرکزی کردار ڈاکٹر اور نرسیں ہوتی ہیں اور ہسپتال کے ماحول کو بنیاد بنا کر افسانے کا پلاٹ تشکیل دیتی ہیں۔مزید براں بانجھ پن اور معذوری جیسی بیماریوں کو موضوع بنا کر افسانے کو آگے بڑھاتی ہیں۔
٭

Related posts

Leave a Comment