محمد اکبر خان اکبر ۔۔۔ پرچم تلے(ثمینہ تبسم)

 کتاب: پرچم تلے
مصنفہ: ثمینہ تبسم
تبصرہ نگار: محمد اکبر خان اکبر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

چند روز قبل کینڈا میں مقیم معروف شاعرہ اور مصنفہ محترمہ ثمینہ تبسم کی جانب سے ان کی چند گراں قدر تصانیف موصول ہوئیں جن میں اول اول
’’پرچم تلے‘‘ کے مطالعے کا آغاز اپنی پسندیدہ صنف ادب سوانح عمری اور آپ بیتی سے متاثر ہو کر کیا تو معلوم ہوا کہ محترمہ ثمینہ تبسم صاحبہ تو اعلی پائے کی نثر نگار بھی ہیں۔
کتاب ’’پرچم تلے‘‘ ایک ایسی ہی کتھا ہے جسے شروع کر کے رکھنا محال ہے جب تک مکمل پڑھ نہ لی جائے. یہ ایک بہن کا اپنے چھوٹے بھائی سے والہانہ محبت و الفت کا بحرِ بے کراں ہے جس میں غوطہ زن ہو کر ایک نئی دنیا سے آشنائی میسر آتی ہے.
انسانی زندگی کی بوقلمونی کیفیات کا لازوال اظہار نوکِ خامہ سے اس قدر پر اثر انداز میں کیا گیا ہے کہ مجھ جیسے شقی القلب کی آنکھیں بھر آئیں، یوں لگا کہ شہید سے کوئی قریبی تعلق ہو،لازوال منظر کشی، دلنشیں الفاظ کا چناؤ، رواں اور شستہ لہجہ مصنفہ کی تحریر کے خاص محاسن میں سے ہے.
اس کتاب میں دیگر اہم معلومات خصوصاً واہ کینٹ کے بارے میں، بھی قابل غور و ستائش ہیں.مگر اس کتاب کی اصل قدر و قیمت اس حصے کے مطالعے سے ہویدا ہوتی ہے جہاں سے شہید بھائی کے تذکرے کا آغاز ہوتا ہے.
ایک ایک حرف اس محبت و الفت میں ڈوب کر لکھا گیا ہے کہ یہ فیصلہ کرنا دشوار ہو جاتا ہے کہ ا سے آپ بیتی کہا جائے، بردار و خواہر کے اعلی ترین رشتے کی کہانی؟ یا لہو سے تحریر خراج تحسین؟
اس غم انگیز آپ بیتی کو رقم کرنا جوئے شیر لانے سے ہرگز کم نہیں.
کہ مصیبت کا احوال اوروں سے کہنا.
ہمیشہ دشوار ہی ہوا کرتا ہے.
دعا ہے کہ اللہ تمام شہداء کے درجات بلند فرمائے آمین ثم آمین.
اردو ادب میں اس بیش بہا اضافے پر محترمہ ثمینہ تبسم صاحبہ مبارکباد کی مستحق ہیں. اللہ کرے زور قلم اور زیادہ.

Related posts

Leave a Comment