شاہد ماکلی ۔۔۔ تنہا بھٹکتی رُوحوں کی یکساں مَعاش ہے

تنہا بھٹکتی رُوحوں کی یکساں مَعاش ہے
تم کو ہماری ، ہم کو تمھاری تلاش ہے

میرا تمھارا رات کے باغوں میں گھومنا
اک راز ہے جو صرف اندھیرے پہ فاش ہے

دُنیا شکستہ ’’آئنہ دیوار‘‘ ہی نہ ہو
ٹکرا کے جس سے عکس مرا پاش پاش ہے

یہ لوگ زومبی فلم کے کردار ہی نہ ہوں
ہر شخص چلتی پھرتی ہوئی زندہ لاش ہے

انسان ہی تو سب سے بڑا ہے خدا پرست
انسان ہی تو سب سے بڑا بُت تراش ہے

سب سے زیادہ دیکھی گئی چیز ’’خواب‘‘ ہیں
سب سے زیادہ بولا گیا لفظ ’’کاش‘‘ ہے

مہتاب کی کشش اِسے طوفاں بنائے گی
مجھ میں جو لہریں کھاتا ہوا ارتعاش ہے

Related posts

Leave a Comment