فرحت عباس ۔۔۔ ہماری نسل کئی قتل کرنے والی ہے

ہماری نسل کئی قتل کرنے والی ہے
نفاذِ عرصۂ ماقبل کرنے والی ہے

سجا کے رکھے گی زندان میں مجھے خلقت
یہ مجھ سے آج عجب عدل کرنے والی ہے

یہ اور بات خطا کار ہیں ترے بندے
پہ تیری ذات بڑا فضل کرنے والی ہے

تو کیا یہ جھوک سکوں امن کا نشاں ہو گی؟
تو کیا یہ راج سبھا عدل کرنے والی ہے؟

کوئی بھی کام انوکھا بھلا کرے کیسے ؟
یہ ساری خلق تو بس نقل کرنے والی ہے

ہجومِ عشق و محبت کی کھینچا تانی اب
ہر ایک شکل کو بے شکل کرنے والی ہے

جنوں دکھاتا پھرے لاکھ معجزے فرحت
مگر وہ معرکے جو عقل کرنے والی ہے!

Related posts

Leave a Comment