فرحت عباس ۔۔۔ ہر ایک شخص وبائیں اُٹھائے پھرتا ہے

ہر ایک شخص وبائیں اُٹھائے پھرتا ہے طرح طرح کی بلائیں اُٹھائے پھرتا ہے یہ کیسا خوف ہے دنیا پہ آج چھایا ہوا کفن فروش قبائیں اُٹھائے پھرتا ہے خدائے پاک کا ہم پر کرم ہے ہر لمحہ ہمیں جو بائیں سے دائیں اُٹھائے پھرتا ہے فقیرِ راہ دعاؤں کی شکل میں اب بھی طرح طرح کی دوائیں اُٹھائے پھرتا ہے غریبِ شہر پہ رحمت خدا ہی فرمائے دعا کو اپنی ردائیں اُٹھائے پھرتا ہے ہوائے دشتِ قضا سر بسر ہے عالم میں ہجوم پھر بھی قبائیں اُٹھائے پھرتا ہے…

Read More

عقیدت ۔۔۔ فرحت عباس

توفیق ایسی بخش مکرّر ، مرے خدا ہو مدحتِ حضورؐ زباں پر ، مرے خدا ایسا مجھے بنا دے سخن ور، مرے خدا حدِ ادب سے جاؤں نہ باہر ،مرے خدا تخلیق ِ دو جہاں کا سبب جن کی ذات ِ پاکؐ ان کے لیے درودِ معطر، مرے خدا سردارِ کائناتؐ ہیں میرے حضور ِ پاکؐ تجھ سے ہی اُنؐ کا نور منوّر، مرے خدا حق کی حدیث، صاحب قرآں کے واسطے میری زباں میں اور اثر کر، مرے خدا توصیفِ مصطفٰےؐ کا جو منصب مجھے ملا کیسا دیا مقامِ…

Read More

فرحت عباس ۔۔۔ چراغ تعبیرِ معتبر

ابھی فضاؤں میں خواہشوں کے مسرتوں کے حسین بادل لطیف فردا کی کوکھ میں تھے ابھی بہاروں کے رنگ سارے چمن میں پنہاں نئی رُتوں کے پیامبر تھے ابھی پرندے سفرکی جانب اُڑے نہیں تھے ابھی سمندر محبتّوں کے بھی پُر سکوں تھے ابھی خیالوں کی دلکشی میں وہ خواب تعبیر بن رہے تھے کہ جن کی تعبیر مُعتبرتھی نئے ستاروں کی رہگذر تھی ابھی وفاؤں کے گلستاں میں خزاں کا کوئی نشاں نہیں تھا تو پھر یہ کس نے سکوں کے آنگن میں تیرگی کا غُبار چھوڑا اُداسیوں کا…

Read More

فرحت عباس ۔۔۔ ہماری نسل کئی قتل کرنے والی ہے

ہماری نسل کئی قتل کرنے والی ہے نفاذِ عرصۂ ماقبل کرنے والی ہے سجا کے رکھے گی زندان میں مجھے خلقت یہ مجھ سے آج عجب عدل کرنے والی ہے یہ اور بات خطا کار ہیں ترے بندے پہ تیری ذات بڑا فضل کرنے والی ہے تو کیا یہ جھوک سکوں امن کا نشاں ہو گی؟ تو کیا یہ راج سبھا عدل کرنے والی ہے؟ کوئی بھی کام انوکھا بھلا کرے کیسے ؟ یہ ساری خلق تو بس نقل کرنے والی ہے ہجومِ عشق و محبت کی کھینچا تانی اب…

Read More