محمد اویس ہمدم … مجھے درد اپنا چھپانا پڑے گا

مجھے درد اپنا چھپانا پڑے گا
کسی کے لیے مسکرانا پڑے گا

مجھے دل سے یادوں کی ان پھڑ پھڑاتی
سبھی تتلیوں کو اڑانا پڑے گا

مرا درد سمجھیں، یہ بے درد کیسے
کسی صاحب دل کو لانا پڑے گا

جو دھڑکن میں میری ردھم ہے سجن کا
بھجن بھی سجن ہی کا گانا پڑے گا

بڑا دکھ ہوا بوڑھی سانسوں کی سن کر
کہ پھر زندگی کو منانا پڑے گا

محبت کا جوہر ہے ضدوں کے گھر میں
یہ نفرت کے گھر کو بتانا پڑے گا

مری لاش پر ایک دن آکے ہمدم
اسے سار اکاجل بہانا پڑے گا

Related posts

Leave a Comment