نیازت علی نیاز … بہت بھونچال لاتی ہے بڑی خوں ریز ہوتی ہے

بہت بھونچال لاتی ہے بڑی خوں ریز  ہوتی ہے
تہارا نام لوں تو دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے

کسی کی یاد راتوں کو مجھے سونے نہیں دیتی
مرا کاغذ قلم ہوتا ہے میری میز ہوتی ہے

میں اک سیدھا پہاڑی آدمی کہتاہوں ،کرتا ہوں
مگر وہ چالبازی میں تو جوں انگریز ہوتی ہے

تمہیں کیسے بتاؤں زندگی کیسے گزرتی ہے
ہمہ دم آنکھ اشکوں سے مری لبریز ہوتی ہے

تعفن پھیلتا ہے زندگی میں جب بھی دنیا کا
تری یادوں کی خوشبو سے نشاط انگیز ہوتی ہے

محبت دار پر کھینچے، محبت کھال کھنچوائے
کبھی منصور ہوتی ہے، کبھی تبریز ہوتی ہے

جگر کا خون پڑتا ہے، غموں کی راکھ پڑتی ہے
زمیں شعر و سخن کی تب کہیں زرخیز ہوتی ہے

نیازت چاہتا ہوں جس کو اس سے کم ہی ملتا ہوں
محبت فاصلے سے ہو توپھر مہمیز ہوتی ہے

Related posts

Leave a Comment