اکرم ناصر ۔۔۔ کربلا والوں کے لیے

اک حشر کا سماں تھا ، کنارے فرات کے
ہر شخص نوحہ خواں تھا ، کنارے فرات کے

اک ضد لگی ہوئی تھی ،کہ بہنا ہے ساتھ ساتھ
دریائے خوں رواں تھا ، کنارے فرات کے

خنجر کا ، خوں کا ، خاک کا ، پانی کا ، پیاس کا
ہر شے کا امتحاں تھا ، کنارے فرات کے

گنتی کے جانثار تھے ، پر جانثار تھے
انبوہِ دشمناں تھا ، کنارے فرات کے

آنکھوں سے دیکھ کر بھی زمیں پر گرا نہیں
یہ کیسا آسماں تھا ، کنارے فرات کے

Related posts

Leave a Comment