آگہی!
یہ جودن کی برف پگھل کے
دھوپ کی جھیل بنے
دوجے پہر کے جنگل میں سے
تپتا سورج
سائے کے اک رتھ پر گذرے
سناٹے کا چابک برسے
وقت کا گھوڑا بِدکے
ایک صدا آسیب بنے
سورج رتھ سے لڑھکے، شام کا دریا
دھوپ جھیل کا پانی پی کے بھاگے
رات سمندر میں مل جائے
چاند،پہاڑ سے اترے
تارے رقص کریں
بادل وجد میں آئے
وہ بارش برسائے
جل تھل ہی ہوجائے
زیست سویرا
عمرِ رواں کی ریت گرائے
ایک غبار اڑے
اور سراب بنے
کوئی کیسے خواب بنے
دور کسی کو نیند نہ آئے
آنکھ مری لگ جائے!
Related posts
-
حامد یزدانی ۔۔۔ سوالیہ اندیشے
سوالیہ اندیشے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس خزاں کی نئی اداسی کا رنگ کتنے برس پرانا ہے؟ زندگی مسکرا... -
خاور اعجاز ۔۔۔ امکان (نثری نظم) ۔۔۔ ماہنامہ بیاض اکتوبر ۲۰۲۳)
امکان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رات کو پیدا ہونے والی تاریکی روشنی کا مطالبہ کرتے ہُوئے گھبرا جاتی ہے... -
صفدر صدیق رضی ۔۔۔ محبت (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )
محبت ۔۔۔۔۔ محبت کا مفہوم اگر جاننا چاہتے ہو تو اک شیر خوار اور معصوم بچّے...